۱. کب یہ مجالِ علم ہے میرے کریم اے خدا
حمد تری قلم  لکھے میرے کریم اے خدا

۲. تو رگِ جاں سے ہے قریں پھر بھی ہیں ہم میں دوریاں
تو ہی مٹا یہ فاصلے میرے کریم اے خدا

۳. میرے گناہ بخش کر میرا وجود پاک کر
ہستی مری سنوار دے میرے کریم اے خدا

۴. صوم و صلاۃ حج زکاۃ امر و نہی که حبُّ و بغض
کاش ہوں سب ترے لئے میرے کریم اے خدا

۵. کرلے قبول تو اگر مجھ کو تو پھر نہیں غرض
کچھ ہوں جہاں کے فیصلے میرے کریم.اے خدا

۶. رازِ دروں عیاں کرے حبِّ جہاں دھواں کرے 
شمع وفا جو جل اٹھے میرے کریم اے خدا

۷. تیرا کرم جو شاملِ حال ہو تو میں طے کروں
عشق کے سارے مرحلے میرے کریم.اے خدا

۸. شعلہِ عشق کی لپک تیرے وصال کی تڑپ
اور بڑھیں یہ سلسلے میرے کریم اے خدا

۹. جس کو ملی تری رضا دار تلک وہ آگیا
عشق کا راگ الاپتے میرے کریم اے خدا

۱۰. تیرے وجود سے ملے میرا وجود تو کھلیں
ہستی کے مجھ پہ مرتبے میرے کریم اے خدا

۱۱. سجدے میں سر کو رکھ کے صائب یہ کہو بچشم نم
اپنا بنا لے اب مجھے میرے کریم.اے خدا
صائب جعفری


مشخصات

آخرین مطالب این وبلاگ

آخرین ارسال ها

آخرین جستجو ها